Sunday, December 18, 2022

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک شخص ٹیکسی میں سوار ہوا۔ زبان نہ آنے کی وجہ سے زیادہ بات تو نہ کر سکا، بس اس انسٹیٹوٹ کا نام لیا جہاں اسے جانا تھا۔ ٹیکسی ڈرائیور سمجھ گیا، اس نے سر جھکایا اور مسافر کو دروازہ کھول کر بٹھایا۔ اسطرح بٹھانا انکا کلچر ہے۔سفر کا آغاز ہوا تو ٹیکسی ڈرائیور نے میٹر آن کیا، تھوڑی دیر کے بعد بند کر دیا اور پھر تھوڑی دیر بعد دوبارہ آن کر دیا۔ مسافر حیران تھا مگر زبان نہ آنے کی وجہ سے چپ رہا۔ جب انسٹیٹوٹ پہنچا تو استقبال کرنے والوں سے کہنے لگا، پہلے تو آپ اس ٹیکسی ڈرائیور سے یہ پوچھیں کہ اس نے دورانِ سفر کچھ دیر گاڑی کا میٹر کیوں بند رکھا؟لوگوں نے ٹیکسی ڈرائیور سے پوچھا تو وہ بولا ’’راستے میں مجھ سے غلطی ہوئی، مجھے جس جگہ سے مڑنا تھا، وہاں سے نہ مڑ سکا، اگلا یوٹرن کافی دور تھا، میری غلطی کے باعث دو ڈھائی کلومیٹر سفر اضافی کرنا پڑا، اس دوران میں نے گاڑی کا میٹر بند رکھا، جو مسافت میں نے اپنی غلطی سے بڑھائی اس کے پیسے میں مسافر سے نہیں لے سکتا‘‘۔میں حیران ہوں کہ اس ڈرائیور نے نہ چِلہ لگایا تھا، نہ وہ نماز پڑھتا تھا، نہ کلمہ، نہ اس کی داڑھی تھی، نہ جُبہ، نہ ٹوپی مگر دیانتداری تھی۔ ہمارے پاس سب کچھ ہے مگر ایمانداری نہیں ہے۔ ہم مسلمان ضرور ہیں مگر ہمارے پاس اسلام نہیں ہے۔ اسلام پگڑی، کُرتے، پاجامے اور داڑھی کا نام نہیں بلکہ اسلام سچ بولنے، صحیح ناپنے تولنے کا نام ہے۔ اسلام دیانتداری کا نام ھے۔۔آئیےاب ہم اپنا موازنہ کر لیتے ہیں،اس قوم سے اپنا موازنہ کریں ہم لوگ کتنے پانی میں ہیں۔۔۔

No comments:

Post a Comment